پیش کردہ: مفتی عابدالرحمٰن مظاہری بجنوری
السلام علیکم
جمہوریت: مجرم کون
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
اما بعد!
ربی شرح لی صدری ویسر لی امری
میرے محترم بزرگو دوستو اور ساتھیو رفقاء و مخلصین علماء و صلحاء و مفکرین عظام
بڑی خوشی کی بات ہے کہ آج کل مختلف علماء اسکالرس ادباء حضرات ایک اہم اور نازک اور ضروری مسئلہ پر اپنی آراء سے مستفیض فرمارہے ہیں اور بڑی خوش کن بات ہے کہ ان حضرات کو اس بارے میں کافی علمی معلومات حاصل ہیں اور علمی انداز میں ہی گفتگو فرمارہے ہیں اور جس میں اخلاص نیت کا مظاہرہ بھی ہورہاہے ہیں یقیناً یہ تمام حضرات مبارک باد کے مستحق ہیں اللہ تعالیٰ ان تمام حضرات کے اخلاص کو قبول فرمائیں اور تمام ملت اسلامیہ کے قلبی نیتوں اور ان کے خیالات اور تمناؤں کو شرف قبولیت سے نوازے اور تمام انسانوں کو اسلامی تعلیمات کا پابند بنائے (اسلام میں داخل فرمائے) اٰمین
سب سے پہلے تو میں یہ عرض کردوں کہ یہ ( الیکشن سے مربوط مسائل اور ان کا حل )مقالہ ہندوستان کے تناظر میں لکھا گیا ہے اور وہاں کے حالات کے مطابق ہے کیوں کہ اس کو ہم سمجھتے ہیں کہ حالات کا تقاضہ کیا ہے اس لیے عرض ہے:
میں اپنے اس مقالہ( الیکشن سے مربوط مسائل اور ان کا حل ) کا قطعی دفاع نہیں کروں گا اور نہ ہی قطعی طور پر مجھےاس بات کا افسوس ہوگا کہ اس کا پوسٹ مارٹم کیوں کیا گیا
وجہ اس کی یہ ہے کہ آج ہم جن حالات سے دوچار ہیں یہ ہمارے اور آپ کے پیدا کردہ نہیں ہیں یہ ہمارے بڑوں کی بھول چوک یا غلطی ہے جس کو ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے ۔اور بات بھی یہی ہے کہ بڑوں کی بھول کا خمیازہ نسلوں کو بھگتنا پڑتا ہے اور اس کا اظہار میں اپنے (شریعت طریقت حقیقت) والے مضمون میں بھی کرچکا ہوں ۔
تو میرے بھایئو!
اب جبکہ یہ جمہوری(کفریہ نظام)ہمارے سروں پر تھوپ دیا گیا ہے تو اب اس سے براءت چھٹکارہ کیسے حاصل ہو اس لعنت سے کیسے نکلا جائےیا اس نظام باطل کی اصلاح کیسے کی جائے؟
آج ہم اس نظام کی مخالفت کررہے ہیں اور اسلامی کی باتیں کررہے ہیں بیشک بہت مبارک سوچ اور فکر ہے لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کو نافذ العمل کیسے کیا جائے کس طرح عملی جامہ پہنایا جائے؟
اس سے دور یا بعید رہ کر یا کنارہ کشی اختیار کرکے یا اس کی تردید کرنے سے یا صرف دور دور سے غراّ نے سے یا گھور گھور کر دیکھنے سےکیا ہم اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوجائیں گے اور یہ باطل نظام تبدیل ہوجائے گا
میرے حساب سے تو یہ شیخ چلی والی سوچ ہے اور خیالی پلاؤ ہے۔
بیانات دینا اور تردید کرنا بہت خوب ہے لیکن میرے بھایئ!
بلی کے گردن میں گھنٹی ڈالے کون!
یاد رکھئے اللہ تعالیٰ نے حکمت و عقل دی ہے اس کو مثبت کاموں میں حکمت کے ساتھ استعماک کرنے کے لیے سونے کے لیے نہیں، شور مچانے کے لیے نہیں ،جاگنے اور جگانے کے لیے مچھردانی لگا کر سونے کے لیے نہیں اس لیے کہ مچھر اس طرح نہیں بھاگتے کہ دوا چھڑک دی یا مچھر دانی لگالی یا ہتھیلی بجا کر کچھ مچھروں کو مار دیا یا میونسپلٹی والوں کے خلاف بیان بازی کردی اسٹرائک کردی یا کرادی۔ اس کے لیے تو بھائی ہمیں صفائی ستھرائی کے اصولوں پر کام کرنا پڑے گا۔
چلیے تسلیم ہے کہ ہمیں موجودہ نظام سے دور رہنا چاہئے کیونکہ اس میں شمولیت گناہ عظیم ہے،یہ کافروں منافقوں فاسقوں مرتدوں کے ساتھ تعاون ہے اور اور تعاون علی الاثم کا مصداق ہے ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارے اس طرح سوچنے اور عمل کرنے سے اور دوری اختیا ر کرنے سے ہم محفوظ ہوگئےاور عنداللہ اور عندالناس بری ہوگئے کیا اس طرح اس میں کوئی سدھار آجائے گا میں سمجھتا ہوں کافی نہیں ہے اور غیر مناسب بھی ہے۔
یاد رکھئے!
ہمارے اس طرح کے عمل سے اور کنارہ کشی کرنے سے اقتدار کن لوگوں کے ہاتھ میں آئے گا
چوروں بدمعاشوں فاسقوں اسلام دشمنوں کےہاتھ میں
کن کے ہاتھ مضبوط ہوں گے
اسلام دشمنوں کے
کن کا نقصان ہوگا
اسلام کا مسلمانوں کا
کون ذمہ دار ہوں گے آپ اور ہم
کس وجہ سے
کہ ہم نے ان کو اقتدار میں آنے کا موقع دیا اور ان کے لیے راستہ ہموار کیا
کیوں ؟
اس لیے کہ!
ہماری نصیحتوں کی وجہ سے ایماندار محب وطن محب قوم اسلام پرست صالح اور با صلاحیت افراد اس نظام سے کنارہ کش ہوگئے
اس لیے کہ
یہ سوچ کون اپنی آخرت اور ایمان خطرے میں ڈالے
معلوم ہے کہ وہ کیا سوچتے ہیں
مرنے دو ہمارے لیے ہمارے اعمال اور ان کے لیے ان کے اعمال
لکم دینکم ولی دین
یاد رکھو کبھی نہیں !
میرے بھایئو
بخشش مشکل ہوجائے گی
کیوں؟
اس لیے کہ:
ظالموں کو کھلی چھوٹ دیدی
کہ جاؤ اقتدار سنبھالو
اور طلم کرو من مانی کرو اسلام کا نام و نشان مٹادو
اسلامی نظریات کو قربان کردو
آج قوم تمہارے ہاتھوں کا کھلونا ہے چاہے جو کرو
کیوں
امریکہ یہودی
زندہ باد
ہماری پشت پر وہ ہیں
کس کا ڈر کیسا اسلام کون روکنے والا اور کون دیکھنے والا
تو بھائیو! معلوم ہے جب ان باطل پرستوں کی حکومت قائم ہوگی کیا ہوگا
اب قانون پاس ہوں گے کون کون سے
ہم جنس پرستی کے
نقاب عذاب ہے
داڑھی انساینت کی توہین ہے
کرتا پائجامہ دہشت گردوں کی ڈریس ہے
مدارس دہشت گردی کے اڈے ہیں
مساجد جہاد کی تربیت گاہ ہیں
آذان جہاد کا ترانہ ہے
مساجد مدارس مسلمانوں کے اتحادکی علامت ہیں
ان کو ختم کردیا جائے
قرآن پاک نعوذباللہ نفرت پھیلاتا ہے
کیوں
اس میں کافروں مشرکوں یہود ونصاریٰ کو مفسدین اور بدترین انسان کہا جاتا ہے
نفرت پھیلاتا ہے
اس لیے معلوم ہے کیا ہورہا ہے
گلف میں درسیات سے لفظ یہودی نکال دیا گیا ہے
ضالین کی اصطلاح بدلی جارہی ہے اس میں اصلاح کی جارہی ہے
اور یہ کام کہاں ہورہا ہے گلف میں
اسلامی مملکت میں
اور معلوم ہے کچھ غیر اسلامی ملکوں میں کیا ہورہا ہے
کافر کی اصطلاح یہ عالم لوگ ہی بدل رہے ہیں
چند ٹکوں کی خاطراور حکومت کے اشاروں پر
یہ موقعہ کیسے ملا
اس لیےکہ اس حمام میں سب ننگے ہیں ننگے
موقعہ کس نے دیا ہم نے
اس وجہ سے کہ ہم نے زمام اقتدار مشرکین منافقین مفسدین مرتدین کے ہاتھوں میں تھمادی
اور یہ کہہ کر مطمئن ہوگئے ہم نے اپنے ایمان کو بچا لیا
تو بتائیں مجرم کون ہم یا صاحب اقتدار
کیا اللہ ہمیں معاف فرمادے گا
اور سنئے
کیا ہونے والا ہے
پاکستان کی بات تو میں نہیں کرتا لیکن کچھ دیگر ممالک میں ایسا ہونے والاہے
بس اقتدار میں آنے کا انتظار ہے
کیا ہونے والا ہے
ہم جنس پرستوں کو قانوناً تسلیم کرلیا جائیگا
اور
مرد اپنی بیوی سے بغیر اس کی رضامندی کے قربت حاصل نہ کرسکے گا
اس کو زنا بالجبر قرار دیا جائے گا
اور
جو حضرات ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے ان کو دوسرے درجہ کا شہری قرار دیا جائے گا
ان کی قومیت سلب کر لی جائے گی اور غیر ملکی مان لیا جائے گا
الغرض اس طرح کے کچھ قانون زیر غور ہیں
وہ صرف پارلیمنٹ میں اکثریت کی بات ہے
تو بھائی پارلیمنٹ میں اگر کچھ بے دین مسلمان بھی ہوئے تو کم از کم کچھ نہ کچھ اسلامی حمیت جاگے گی کچھ امید تو کی جا سکتی ہے
تو میرے بھایئو یہ قانون صرف اسی وقت بنیں گے کہ جب ہم ۔۔۔۔۔۔۔ گھر میں بیٹھ جائیں گے
اور اقتدار منافقوں گمراہوں فاسقوں کے ہاتھوں میں چھوڑ دیں گے
تو بتائیں جب یہ ظلم ہوگا اور بے دینی ہوگی تو کیا اللہ ہمیں معاف فرمادیں گے
اس کو ایمانداری سے بتایئے گا
کیا یہ تعاون علی الاثم نہیں ہے؟
اور بھائیو!
جہاں تک اسلامی مملکت کی بات ہے
پارلیمنٹ میں عورتوں کی شمولیت کس وجہ سے ہوئی
امریکہ کے اشارہ پر
عورتوں کو ڈرائیونگ کی اجازت کیوں ہوئی
امریکہ کے حکم سے
عورتوں کا شاپنگ مال چلانا کیوں ہوا
یہودیوں اور امریکیوں کی اشتراکیت اور تعاون سے
تو میرے بھائی آج عربوں کی حالت پاکستان کے کرپٹ سے کرپٹ حاکموں سے زیادہ ہے
یہ چند معروضات تھے جن کوپیش خدمت کردیا
اس کے بعد جو مزاج یا ر میں آئے
تکلیف اور دل آزاری کے لیے معافی چاہوں گا
فقط والسلام
عابدالرحمٰن مظاہری بجنوری
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔