Wednesday 13 February 2013

01:19


از: (مفتی) عابدالرحمٰن مظاہری بجنوری

آنکھوں کی حفاظت


آنکھ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سب سے ایک عظیم نعمت ہے دنیا کی بڑی سے بڑی دولت اس کے اس کے سامنے ہیچ ہے۔قارئین کرام جس طرح سے دیگر اعضاء مسلسل کام کرنے سے تھک جاتے ہیں ،اسی طرح سے آنکھیں بھی روشنی میں دیر تک کام کرنے سے تھک جاتی ہیں ،اور آرام چاہتی ہیں ،اس لیے تھوڑاسا آرام آنکھوں کو پھر سے توانائی فراہم کردیتا ہے،اسی ماہریں چشم مشورہ دیتے ہیں کہ ٹکٹکی باندھ کر کسی چیز کو نہیں دیکھنا چاہئے ،بلکہ پلکوں کو جھپکتے رہنا چاہئے اس سے آنکھوں میں تازگی اور تراوٹ آجاتی ہے۔ ناظرین کرام یہ بتانا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ دونوں آنکھیں باری باری کام کرتی ہیں ، جب ہم کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو پہلے ایک آنکھ زور لگا کر دیکھتی ہے ،اور دوسری آنکھ صرف اسکی مددگا ر ہوتی ہے ، اسی طرح جب پر جب دوسری آنکھ زور لگاتی ہے تو پہلی آنکھ مدد گار ہوتی ہے،غرض کہ یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے،چناچہ اگر کسی کو تجربہ کرنا ہے تو کسی رصد گا ہ میں بیٹھ کر کسی ستارے کو دیکھا جائے تو وہ ستارہ دیر تک نظر آئے گا لیکن اگر ایک آنکھ سے دیکھا جائے تو تھوری دیر بعد وہ ستارہ غائب ہوجائیگا،اس کی وجہ یہ ہے کہ شبکیہ کا وہ حصہ جس پر عکس پڑتا ہے تھک کر بے حس ہوجاتا ہے اور آرام چاہتا ہے ،اگر نظرہٹاکر کچھ دیر بعد ستارے کو پھر دیکھا جائے تو وہ پھر نظر آئےگا لیکن دوسری مرتبہ پہلی کی نسبت جلدی غائب ہوجائے گا ۔اس سے معلوم ہوا آنکھ کو مستقل استعمال نہیں کرنا چاہئے ،بلکہ وقفہ دیکر شبکیہ کو آرام کا موقعہ دینا چاہئے۔
بعض جگہ روشنی کے رنگ کو بےضرر بنانے کے لیے نیلی’’ پننی ‘‘ یا نیلی چمنی کا استعمال کرتے ہیں ،اور بعض حضرات نیلی عینک بھی لگا لیتے ہیں ،لیکن یہ وقتی فائدہ ہے کیوں کہ روشنی کی مقدار میں فرق آجاتا ہے ،اور نا کافی روشنی کی وجہ سے برے نتائج برآمد ہوتے ہیں ،لیکن ایسے شیشے وہاں ضرور استعمال کرنے چاہئیں جہاں تیز روشنی ہوتی ہے مثلاً جو لوگ ویلڈنگ وغیرہ کا کام کرتے ہیں۔
چند آسان اور مفید مشورے:
(۱)کھانا کھانے کے بعد ہاتھوں کو اس طرح دھویا جائے کہ چربی وغیرہ کے اثرات ختم ہوجائیں پھر دونوں ہاتھوں کو باہم ملیں کہ ہاتھوں میںگرمی آجائے لیکن کچھ نمی باقی رہےپھر ان ہاتھوں کو چہرے پیشانی اور ابروؤں پر اس طرح پھیریں جس طرح تیمم کی جاتا ہے۔ ہر غذا کے بعد اسی طرح کریں اور اس کی عادت ڈالنے سے عوارض چشم سے امن رہیگا، اور بڑھاپے تک ضعف بصارت کی شکایت نہ ہوگی۔
(۲) سرد اور صاف پانی میں غوطہ لگا کر آنکھ کھولنا بھی آنکھوں کے لیے مفید ہے۔
(۳) سیکس کی دوائوں سے بچنا چاہئے۔
(۴) کبھی کبھی سرمہ مقوی بصر اور اطریفل (کشنیزی خودساختہ برانڈیڈ نہ ہو) استعمال کرنا چاہئے
(۵) نزلہ زکام کی حالت میں ایلوپیتھک دوا سے پچنا چاہئے ( یا د رہے نزلہ تین چڑھتا ہے اور تین دن اترتا ہے)۔
(۶) شلغم خام اور پختہ مفید ہے
(۷) کوئی بھی تیز دوا آنکھوں میں نہ ڈالیں جو آنکھوں کی صفائی کے لیے استعما ل کرائی جاتی ہیں۔
(۸) چھوٹی مکھی کا شہد جو اپنے سامنے توڑا گیا ہو آنکھوں کی بہترین دوا ہے۔
(۹) جماع کی کثرت ، نشہ، پیٹ بھر کھانا کھانے کے بعد سونا آنکھوں کے مضر ہے۔
(۱۰) فصد کی زیادتی، متواتر حجامت، اور پشت کے بل عرصہ سونے سے بھی آنکھوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
(۱۱)آنکھ اور کتاب کے درمیان ایک فٹ کا فاصلہ ہونا چاہئے۔
(۱۲) ایسی گاڑی میں جو ہچکولے لیکر چلتی ہو مطالعہ کرنا آنکھوں کے لیے مضر ہے۔
(۱۳)معدے کی صفائی دماغ اور جگر کی صحت کا خیال رکھا جائے۔
(۱۳) علی الصبح ہریالی اور پھولوں کو دیکھنا چاہئے،اور کچھ دیر تک آسمان میں اڑتے پرندوں کو جو زیادہ دوری پر ، پتنگ اور کبوتر بھی اسی میں شامل ہیں۔
(۱۴) یکبارگی روشنی سے اندھیرئ میں اور اندھیرے سے روشنی میں نہ آناچاہئے۔
(۱۵) لیٹ کر اور جب جسم تھکان ہو نہ پڑھنا چاہئے۔
(۱۶) جب آنکھیں تھک جائیں دور کی چیزیں دیکھنا چاہئے۔
(۱۷)چالیس سال کی عمر تک آنکھوں کو ٹھنڈے پانی سے،اور پچاس سال کی عمر کے بعد گرم پانی سے دھونا چاہئے۔
(۱۸) تنگ جوتے نہ پہننا چاہئے۔
(۱۹) سر جھکا کر نہ چلنا چاہئے۔ (لیکن نگاہ نیچی رہے)
(۲۰) سونف کا استعمال آنکھوں کے لیے بہت مفید ہے،لیکن یہ دیکھ لیں سونف ہرے رنگ سے رنگی ہوئی نہ ہو ،اس کی علامت یہ کہ بغیر رنگی ہوئی سونف جب سوکھ جاتی ہے توکچھ سفیدی مائل ہو جاتی ہے اور جب اس کو رنگ دیا جاتا ہے تو ہرا رنگ دکھائی پڑتا ہے اس کا دھیان رکھا جائے۔ اور سالن میں بھی سونف ڈلوانی چاہئے۔
(۲۱) ایک بڑا ناریل لیں اور اس کو اوپر سے تھوڑا کاٹ لیں اس کے اندر دیسی گھی سونف دھنیا ہم وزن،دکنی مرچ ۲۰ دانے بادام ۲۵ دانے کچی کھانڈ اگر مل جائے نہیں تو’’ بورا‘‘ جس کو شکر سفید کہتے ہیں حسب ضرورت ڈال سکتے ہیںان سب چیزوں کو کوٹ کر ناریل میں بھر دیں اوپر سے ناریل کا کیپ لگادیں دھاگا سے باندھ دیں ناریل کے جوڑ پر آٹا لگا دیں اور چاول پکائیں چاول کا پانی جب کم ہوجائے تو اس ناریل کو درمان میں رکھ دیں جب چاول تیار جائیں کچھ دیر دم لینے دیں پھر اس ناریل کو نکال لیں،ٹھنڈا ہونے پر ناریل کوٹ لیں اور روزانہ علی الصبح ایک بڑا چمچہ استعمال کریں دماغ اور آنکھوں کے لیے مفید ہے سر کے بال بھی کالے ہوسکتے ہیں نزلہ زکام والے کے لیے بھی مفید ہے
(۲۲) بادام گری استعمال کرنی چاہئے۔سونف کے ساتھ ،مصری بھی ملا سکتے ہیں۔
اپنی آنکھوں کی حفاظت فرمائیں اور احقرکو دعائیں دیں 
فقط والسلام

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Powered by Blogger.