Sunday 3 February 2013

22:28
اثنائے گفتگو  میں   اور اثناء گفتگو

لكل فن رجال:  ہر فن کے کچھ مخصوص آدمی ہوتے ہیں
اس مقولہ کے تحت اس بارے میں اردو ادب کے ماہرین محققین و اساتذہ کی تحریر یا ان کے کلمات پیش خدمت ہیں
اثنائے گفتگومیں:مولانا حسین آزاد صاحب کی کتاب آب حیات کا اقتباس
مرزا غالب کے بارے میں : مرزا بہ سبب دل شکستگی کے شکوہ شکایت سے لبریز ہو رہے تھے  ا ثنائے گفتگو میں کہنے لگے کہ عمر بھر ایک دن شراب نہ پی ہو تو کافر اور ایک دفعہ بھی نماز پڑھی ہو تو مسلمان نہیں۔
(۲)  مولانا عبدالحلیم شرر فردوس بریں یں فرماتے ہیں:
اثنائے کلام میں ایک شخص بولا مجھے جنت میں بھی ایک تمنا رہ گئی۔
(۳)      شرح دیوان غالب (نظم طباطبائی) میں لکھا ہے.
وہ فرق محاورہ اوراثنائے گفتگو میں بہت جگہ حرف علت کا تلفظ 
(۴) از تقریظ و تبصرہ کا فرق:
اسی اثناء میں ایک جگنو میری پریشانی پر آکر بیٹھتا ہے
اور ملاحظہ فرمائیں:
اثنائے راہ (ON THE PASSAGE)  کے ساتھ یںا استعمال غیر فصیح ہے ،مثلا اثنائے راہ میں وہ دغا دے گیا۔ یہ غیر فصیح ہے
دوران سفر میں ،اثنائے سفر میں(BY THE WAY) دوران سفر ان سے ملاقات ہوئی تھی(یہاں ’’میں ‘‘کا استعمال غیر فصیح ہوگا) ۔ اور اثنائے سفر میں ان کو ہارڈ اٹیک ہوگیا(یہاں’’میں‘‘کا استعمال جائز ہے)
’’دریں اثناء ‘‘ یا اسی دوران جسکو انگریزی میں کہاجاتا ہے(In the mean time) کےمعنیٰ میں استعمال ہے ۔ لیکن اردو زبان میں اس جگہ ’’میں‘‘کا استعمال مناسب نہ ہوگا۔
اسی طرح ’’دوران سماعت‘‘۔ یا ۔’’ در اثنائے مقدمہ‘‘  قیدی بھاگ گیا یہاں ’’میں‘‘  کا استعمال غیر فصیح ہوگا۔
ایک مثال اور ملاحظہ فرمائیں:’’ حکم یا درمیانی حکم یا تجویز جواثنائے مالش میں صادر کی جائے۔ یہاں’’ میں‘‘ کا استعمال بالکل صحیح ہے
بہرحال لفظ  ’’میں‘‘ کا استعمال ایک ماہر فن موقع محل کے اعتبار سے استعمال کرتا ہے اس لیے اس بارے میں ان کے طریقہ کو اپنایا جا سکتا ہے یا دوسرے لفظوں میں ان کی تقلید کی جاسکتی ہے یہاں تقلید سے مراد مذہبی یا مسلکی تقلید نہیں ہے۔

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Powered by Blogger.