پیش کردہ : عابدالرحمٰن مظاہری بجنوری
گرمی کا موسم اور دودھ دہی کے فوائد
محترم
قارئین کرام گرمی کا موسم ہے اور گرمی اپنے شباب پر ہے ۔اس موسم میں لو
لگنا پانی کی کمی ہونا پیٹ کی خرابی ہونا عام بات ہے گرمی کی شددت کے ساتھ
ساتھ مختلف قسم کے مشروبات بازار میں آجاتے ہیں جن میں سے اکثر عارضی طور
پیا س کو تسکین حاصل ہوجاتی ہے لیکن اپنے مضر اثرات بھی جسم میں چھوڑ جاتے
ہیںاور ہماری صحت کو تباہ کررہے ہیںجن میں کولڈ ڈرنکس شامل ہیں ۔ہم نے قدیم
اور قدرتی روایات وذرائع کو چھوڑ کر مغربی طرز زندگی کو اپنا لیا جس کے
مفاسد ہمارے سامنے ہیں۔
گرمی کی مناسبت سے آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ تھی کہ آپ دودھ نوش فرمایا کرتے تھے اور
کبھی کبھی دودھ میں ٹھنڈا پانی ملا کر نوش فرمایا کرتے تھے(مدارج النبوت)
دودھ:اس کے تین اجزاء ہیں
(۱)جنبیت: اس کا مزاج اول میں سرد وخشک ہے
(۲) دُہنیت:جس کا مزاج اول میں گرم وخشک ہے
(۳) مائیت:اس کا مزاج دوم میں سرد وتر ہے۔
مجموعی
اعتبار سے دودھ مرکب القویٰ مائل بحرارت اور دورجہ اول میں تر ہے۔ تمام
جانوروں کا دودھ جالی ،دافع اخلاط سوختہ مقوی باہ وبدن ،اور مسمن بدن
ہے۔گرم خشک مزاج والوں کے بہت موافق ہے۔آنکھ میں قطور ،آشوب چشم،اور
آنکھ کی اکثر بیماریوں میں نافع ہے۔ورم مقعد میں اس کا طلاء نافع ہے
،مثانہ کے زخم پیڑو ورحم کے ورم میں سودمند ہے۔خصوصاً بھینس کا دودھ مقوی
باہ ومسمن بدن ہے۔زہروں کا تریاق ہے،ماء الجبن کا کھانا اور لگانا جلد کی
اکثر بیماریوں کے لیے مفیدہے۔
اطباء ہند نے دودھ
کا کچا پینا مضر لکھا ہے مگر گائے کا دودھ تازہ دوہا ہوا جس میں دوہنے کی
حرارت باقی ہو نہایت مفید بتایا ہے۔ایسے ہی گدھی کا دودھ بھی بلکہ اسے آب
حیات کی قسم سے سمجھا ہےمگر ٹھنڈا ہوجائے تو ابال کر پینا چاہئے۔دبلے اور
بیمار جانوروں کا دودھ یا تازہ جنی ہوئی کا دودھ یا حاملہ کا دودھ نہایت
مضر ہے۔اور جب تک دودھ ہضم نہ ہوجائے ترشی ،نمک،
انڈا،مچھلی،مولی،پیاز،وغیرہ نہ کھنا چاہئے یہ سب چیزیں مفسد شیر ہیں۔
الگ الگ دودھ کی الگ الگ خاصیتیں ہیں اس وقت یہ ہمارا موضوع نہیں ہمیں بات کرنی موسم سے متعلق دودھ اور دہی کی افادیت کے بارے میں۔
دہی
سرد تر ہے ۔عمدہ دہی گائے کے دودھ کی ہوتی ہے۔دہی مرطب بدن دافع تشنگی ہے
مقوی باہ ہے ۔ مَٹّھے کی بہ نسبت دہی میں زیادہ غذائیت ہوتی ہےمگر دیر میں
ہضم ہوتی ہے اور مسدد ہے ۔اس کی بالائی چہرہ کی خشکی اور جھائیں دور کرتی
ہے ،سر پر ملنا مرطب دماغ ومنوم(نیند) ہے۔
دہی کی
لسی بناکر پینے سےمعدے کی تیزابیت دور ہوتی ہے السر کے مریضوں کے لیے نہایت
مفید ہے۔اسی طرح سے ٹائفائڈ کے مریضوں کے لسی کا پینا انتہائی مفید ہے۔لسی
بہترین جراثیم کش ہے پیٹ میں جاتے ہی امرض پیدا کرنے والے جراثیم کو مغلوب
کرلیتی ہے۔لسی میں کیلشیم،میگنیشیم،پروٹین،نمکیات ،فاسورس،سلفر،سوڈیم
وغیرہ اجزاء وافر مقدار میں ہوتے ہیں جو گوشت اور ہڈیوں کو طاقت فراہم کرتے
ہیں۔دہی کے مقابلہ لسی زود ہضم ہےاور معاون ہضم ہے جس کی غذا جلد ہضم
ہوجاتی ہے۔انتڑیوں میں دوران خون کو تیز کرتی ہے۔اور انتڑیاں غلیظ و فاسد
مادوں سے صاف ہوجاتی ہیں۔
جدید ریسرچ کے مطابق جو
حضرات پیٹ کے مختلف عوارض میں مبتلا ہیں،یا آنتوںکاانفیکشن ہے ان کے لیے
تازہ دہی کی لسی نعمت غیر مترقبہ ہے،جیسا کہ اوپر مذکور ہوا انسانی معدے
اور آنتوں میں جو جراثیم پیدا ہوتے ہیں جن کی وجہ سے آنتوں کی بیماریاں
لاحق ہوتی ہیں،ایسے جرثیم کے لیے دہی جڑاثیم کش دوا کے دور پر استعمال کی
جاسکتی ہے۔تازہ دہی کی لسی مقوی دماغ ہے دماغ کی خشکی دور کرتی ہے،اور
دماغی کام کرنے والوں کو از سر نو کام کرنے لیے انرجی پیدا کرتی ہے تکان
دور کرتی ہے،اعصابی کمزوری دور کرتی ہے،نگاہ کو طاقت پہنچاتی ہے،بالوں کی
جڑوں کو مظبوط کرتی ہے سر کی خشکی دور کرتی ہےاور قبل از وقت بالوں کو سفید
ہونے سے روکتی ہےگرمی کے موسم میں دہی کو مختلف طریقوں سے استعمال کرنا
چاہئے۔تازہ دہی کی لسی جگر معدہ اور فساد خون کے مختلف عوارض میں مفید ہےجب
موسم سخت گرم ہو ایسے میں تازہ لسی بہت مفید ہے جسم کی گرمی کو دور کرتی
ہے اور پیاس کو تسکین پہنچاتی ہےاور جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتی ہے،
جن
حضرات کو مرچ والا سالن استعمال کرنے سے پیچش ہوجائے ایسے حضرات کو کھانا
کھانے کے بعد آدھا کپ دہی استعمال کرنی چاہئے مرچ کی گرمی اور تیزی کا اثر
ختم ہوجائے گا۔جن حضرات کا پیٹ خراب رہتا ہے ،اسبغول کی بھوسی ایک بڑا
چمچہ آدھا کپ دہی میں بھگودیں،شکر بھی ملا سکتے ہیں،دن میں دو تین بار
استعمال کرنے سے پیچش کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔جن حضرات کو پرانی پیچش کی
شکایت ہے اور علاج کرتے کرتے عاجز آگئے ہوں ان کو چاہئے ایک گلاس تازہ لسی
میں چٹکی بھر سیاہ مرچ اور چٹکی بھر نمک ڈال کر کچھ دن استعمال کریں۔ لسی
میں السی کے تیل دس قظرے ڈال کر پینے سے جن حضرات کی دل کی شریانیں بلاک
ہونی شروع ہوگئی ہوں مستقل استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے کلونجی کا تیل
بھی یہی فوائد رکھتا ہے۔آم کھانے کے بعد کچی لسی کا استعمال خون صالح پیدا
کرتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔