Saturday, 6 September 2014

20:17

کیسے رکھیں اپنے گردے کا خیال؟


گردے ‘11ویں پسلی کے نیچے پیٹ کی طرف کمرمیں دائیں اور بائیں جانب واقع ہیںجو نصف دائرے کی شکل کے دو عضو ہیں جودراصل غدود ہیں۔جوانی اور تندرستی کی حالت میں گردہ تقریباً11سنیٹی میٹر لمبا‘ 5سے 7سینٹی میٹر چوڑا اور2.5سینٹی میٹر موٹاہوتاہے۔ ہرگردے میں 10لاکھ سے زیادہ نالی دار غدودیا نیفران Nephranیافلٹرہوتے ہیںجومسلسل پیشاب تیارکر کے ان سے لگی نالیوں Uretersکے ذریعے قطرہ قطرہ مثانے میں بھیجتے رہتے ہیں‘جہاں یہ جمع ہوتارہتاہے اوربوقت ضرورت انسان اس کو خارج کردیتا ہے۔
انسانی جسم میں گردوں کے افعال کیاہیں؟
انسانی جسم میں ۔ 24گھنٹوں کے دوران گردوں سے 1500لیٹرخون گزرتاہے جس میں سے تقریباً180لیٹرپیشاب کشید(فلٹر)ہوتاہے۔گردے اس میں سے دولیٹرپیشاب کی شکل ایسے مفسد مادوں اور غیر ضروری اشیاء کو جسم سے خارج کرتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ گردے انسانی صحت کے لئے کتنے اہم ہیںاس لئےگردوںکی دیکھ بھال اور نگہداشت انتہائی ضروری ہے ۔گردے کی بیماری انسانی جان کو ضائع کرسکتی ہے اگر کھانے پینے کی عادتیں بد ل دی جائیںتو بہت مشکلات پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے ۔ گردے کی بیماری میں اگر پروٹین ، سوڈیم ، پوٹاشیم ، کیلشیم ، فاسفورس اور مائع چیزوں کا صحیح مقدار میں استعمال کیا جائے تو گردوں کو خراب ہونےسے روکا جا سکتا ہے ۔ماہرین کے بقول اسٹیج 1 سے لے کر 3 تک کے مریض صرف غذاؤں  کو کنٹرول کر کے گردوں کے نقصانات کو کم کر سکتے ہیں:
گردے کے لئے مفید اور کارآمد اصول:
کیوںہے ضروری : پروٹین کی خوراک کو سمجھنے کیلئے ٹیسٹ سے اپنے GRF کا پتہ کرنا ضروری ہو جاتا ہے ۔ GRF یعنی گلومیرولرفلٹریشن ریٹ جسے گردے کی فلٹر کرنے کی صلاحیت بھی کہا جاسکتا ۔
GRF 90 یا 90 سے زیادہ ملی / منٹ : 0.7-0.8 گرام پروٹین / کلو وزن کے حساب سے لیا جا سکتا ہے ۔
GRF 60-89 ملی / منٹ : 0.3-0.6 گرام / کلو وزن کے حساب سے لیا جا سکتا ہے ۔
GRF 30-59 ملی / منٹ : 0.55-0.6 گرام / کلو وزن کے حساب سے لیا جا سکتا ہے ۔
GRF 25 ملی / منٹ سے بھی کم : 0.3-0.4 گرام / کلو وزن کے حساب سے لیا جا سکتا ہے ۔
ویسے ، مریضوں کو کیٹو ایسڈ بھی دیئے جاتے ہیں ، جس میں نائٹروجن نہیں ہوتا ۔ یہ جسم میں جا کر پروٹین کی کمی تو دور کرتے ہیں لیکن نائٹروجن ویسٹ نہیں بناتے ۔ اس کی وجہ سے گردوں پر زیادہ کام کرنے کا دباؤ نہیں پڑتا۔ اس کے ساتھ ہی کیٹو ایسڈ میں کیلشیم سلٹ بھی ہوتا ہے ، جو جسم کو کیلشیم دیتا ہے ۔ یہ کیلشیم فاسفیٹ کے ساتھ مل کر ایک کمپلیکس تیار کرتا ہے ، جسے فضلہ کے ساتھ جسم باہر نکال دیتا ہے ۔ اس سے جسم میں فاسفیٹ کی مقدار بھی قابو میں رہتی ہے اگر کوئی مریض ڈائلسس پر ہے ، تو اس سے زیادہ پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے ، کیونکہ ڈائلسس سے جسم کے پروٹین کا نقصان بھی ہوتا ہے ۔ ایسی صورت میں 1.2-1.4 گرام پروٹین / کلو وزن کے حساب سے پورے دن میں لیں ۔
کاربوہائیڈریٹس:
کسی مریض کو کتنی کیلریز لینی چاہئیں ، یہ اس بات پر انحصار کرتا ہے کہ اس کی عمر کیا ہے اور وہ دن میں کتنا کام کرتا ہے ۔
60 سال سے کم عمر کے ہیں تو ایک دن میں 35 کلو کیلریز / کلو وزن کے حساب سے خوراک لیں ۔
60 سال سے زیادہ عمر کے ہیں تو 30 کلو کیلریز / کلو وزن کے حساب سے کاربوہائیڈریٹ کی ڈاٹ لیں ۔
کسی بھی اسٹیج کے مریض کیلئے کاربوہائیڈریٹس کی 6-11 سرونگس لی جا سکتی ہیں ۔
( 1 سرونگ = 1 سلائسین روٹی، 1 روٹی ، 1 / 2 کپ چاول ، 1 / 2 کپ پاستا یا 4 بغیر نمک کے کریکرس کے ۔ )
فاسفیٹ:
 فاسفیٹ کی مقدارجب خون میں زیادہ ہو جاتی ہے تو جسم میں خارش آنے لگتیہے اور ہڈیوں میں کیلشیم کا نقصان ہونے لگتا ہے ، جسے آ سٹیوپوروسس کہتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی زیادہ فاسفیٹ دل کی آرٹریز پر برا اثر ڈالتا ہے ۔ جسم میں فاسفیٹ کی مقدار کو قابو میں رکھنے کیلئے فاسفیٹ باڈر بہت مدد کرتے ہیں ۔ وہ جسم میں ہی فاسفیٹ کو باندھ کر فضلہ کے ساتھ جسم سے باہر نکال دیتے ہیں ۔
اسٹیج 1 سے اسٹیج 3 تک کے ڈائلسس نہ لینے والے مریض 600 1000- ملی گرام / دن فاسفیٹ لے سکتے ہیں ۔
جو مریض ڈائلسس پر ہوتے ہیں انہیں 800-1000 ملی گرام/ دن فاسفیٹ دیا جا سکتا ہے ۔
 کھانے کی جن چیزوں سےفاسفیٹ کافی مقدار ہوسکتا ہے ، وہ ہیں :
 دودھ ، دہی ، چیز ، گوشت ، مچھلی ،تمام اناج ، مٹر ، پھلیاں ، کیلا اور گری والے میوے ۔ اس لئے ان کو کم مقدار میں لینا چاہئے ۔
پرہیز:
 براؤن بریڈ ، براؤن چاول ، شراب ، چاکلیٹ ، سویا بین ، راجما ، رنگین سوڈا
کیلشیم:
ہڈیوں کو توانا رکھنے کیلئے اور اسٹیوپوروسس سے بچنے کیلئے مناسب مقدار میں کیلشیم لینا بہت ضروری ہے ، لیکن بدقسمتی کہ بات ہے کہ جن کھانے کی جن اشیا میں کیلشیم ہوتا ہے‘ ان میں پروٹین اور فاسفیٹ بھی زیادہ ہوتا ہے ۔ ایسے میں کیلشیم کی مقدار کو بھی احتیاط سے لینا ضروری ہے ۔
کسی بھی حال میں 2000 ملی گرام/ دن سے زیادہ کیلشیم نہ لیں ۔
ان کھانے کی چیزوں کو بھی محدود مقدار میں ہی لیں ‘ دودھ ، دہی ، انڈے ، مچھلی ،ہرے پتوں والی سبزیاں، مٹر ، بینس ۔
سوڈیم:
اسٹیج 1 سے اسٹیج 3 کے مریض سوڈیم کی مقدار ایک دن میں 1500-2000ملی گرام/چوتھائی چھوٹا چمچہ سے زیادہ نہ لیں ۔
جومریض ڈائلسس پر ہیں ، وہ 2000-2500 ملی گرام ا سوڈیم فی دن لے سکتے ہیں ، مطلب نصف چھوٹے چمچہ کے برابر ۔
کچھ باتوں کا خاص خیال رکھیں
1 ۔ کھانے کومزیدار بنانے کی غرض سے نیبو ، روزمیری یا گل منہدی ، اجوائن ، لہسن وغیرہ کا استعمال کریں ۔
2 ۔ لیبل دیکھ کر ایسی کھانے کی چیزیں خریدیں جن میں سوڈیم کی مقدار 100 ملی گرام / سرونگ سے کم ہو ۔
3 ۔ ایسا کھانا کھائیں جس میں نیچرل سوڈیم بھی کم ہو ۔
4 ۔ جن غذاؤں کو کھانے کی فہرست سے باہر کرنا ہے ،ان میں ڈبہ بند کھانے کی چیزیں ، سویا ساس ، چپس ، نمکین ، چیز ،کیچ اپ ، آچار اور چٹنی شامل ہیں۔
پوٹاشیم:
 اس کی زیادہ مقدار دل کی دھڑکنوںفاسد کرسکتی ہیں  ۔
اسٹیج 1 سے اسٹیج 3 تک کے مریض 1500-2000 ملی گرام/ دن اور ڈائلسس کے مریض 2000-2500 ملی گرام/ دن پوٹاشیم لے سکتے ہیں ۔
ایسے مریضوں کو کھانے پینے ان چیزوں کو احتیاط سے لینا چاہئے:
کیلے، سنترا ، کشمش ، کیوی ، ٹماٹر ، پپیتا ، خربوزہ ، بینس ، راجما ، گری والے میوے اور پھلوں کے جوس شامل ہیں۔
سبزیوں میں بھی نیچرل کیلشیم ہوتا ہے ۔ اسلئے اس سے بچنے کیلئے سبزیوںکو چھوٹے ٹکڑوںمیں کاٹ کر پانی میںکم ازکم 2 گھنٹے تک بھگوکر رکھنا چاہئے اس کے بعد دھو کر پکائیں ۔
فلوڈس:
گردے جب کام کرنا کم کر دیتے ہیںتو اس وقت پیشاب کم بنتا ہے ۔ ایسی صورت میںفلوڈس کی ضرورت اس بات پر منحصر کرتی ہے کہ اس شخص کو کتنا پیشاب آ رہا ہے ۔ اگر پیشاب صحیح مقدار میں آ رہا ہے اور جسم میں سوجن نہیں ہے تو اسٹیج 1 سے لے کر اسٹیج 3 تک کی صورت میں عام طور پرفلوڈس کو کم کرنے کہ ضرورت نہیں پڑتی ۔ جو لوگ ڈائلسس پر ہوتے ہیں ، انہیںفلوڈس کی مقدار کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے ۔
ایک دن میں 4-5 کپ سے زیادہ فلوڈس نہ لیں اور ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے :
1 ۔ فلوڈس کی مقدار کو درست رکھنے کیلئے اپنا وزن کرواتے رہیں ۔ 2 ڈائلسس کے درمیان 1-2 کلو سے زیادہ وزن نہیں بڑھنا چاہئے ۔
2 ۔ کھانے کی جو چیزیں کمرے کے درجہ حرارت کو متاثر کرتیہیں ، ان میں بھی فلوڈ ہے جیسے سوپ ، آئس کریم وغیرہ ۔
3 ۔واضح رہے کہ پھل اور سبزیوں میں اپنا پانی بھی ہوتا ہے ۔
فلوڈ کنٹرول کرنے کی مہم میں اگر زیادہ پیاس لگے تو ان اقدامات کو آزمائیں :
1 ۔ چھوٹے چھوٹے آئس کے گولے چوسیں
2 ۔زیادہ نمکین چیزیں نہ لیں
3 ۔ بار بار پانی کے ساتھ کلی کریں
4 ۔ نیبو کینڈی یا بغیر چینی کا چیونگ گم منہ میں رکھیں
5 ۔ چھوٹے کپ یا گلاس استعمال کریں
گردے خراب ہونے کی 5 اسٹیج :
اسٹیج 1:حالت : 90 فیصد یا اس سے زیادہ کام کرنے کے قابل ۔
علامات :
پیشاب میں کچھ خرابی کا علم ہوتا ہے ، لیکن کریٹنن اور جی ایف آریاگلومیرلرفلٹریشن ریٹ عام ہوتا ہے ۔ جی ایف آرسے پتہ چلتا ہے کہ گردے کتنا فلٹر کر سکتا ہے ۔
احتیاط :
 پریشانی کی شناخت کرکے دواؤںسے علاج کیا جا سکتا ہے ۔
اسٹیج 2:حالت : 60 سے 89 فیصد تک کام کرنے کے قابل ۔
علامات :
 جی ایف آر 90-60 کے درمیان میں ہوتا ہے ، لیکن کریٹنن عام ہی رہتا ہے ۔ اس اسٹیج میں بھی پیشاب کی جانچ میں پروٹین زیادہ ہونے کے اشارہ ملنے لگتے ہیں ۔ شوگر یا ہائی بی پی رہنے لگتا ہے ۔
احتیاط :
 کریٹنن لیول ، بلڈ پریشر اور عام صحت کی معلومات حاصل کرکے گردے پر پڑنے والے اور برے اثرات کو روکا جا سکتا ہے ۔
اسٹیج 3:حالت : 30 سے 60 فیصد تک کام کرنے کے قابل
علامات :
جی ایف آر 60-30 کے درمیان میں ہونے لگتا ہے ، وہیں کریٹنن بھی بڑھنے لگتا ہے ۔ اسی اسٹیج میں گردے کی بیماری کی علامات سامنے آنے لگتے ہیں ۔ انیمیا ہو سکتا ہے ، بلڈ ٹیسٹ میں یوریا زیادہ آ سکتا ہے ۔ جسم میں کھجلی ہوتی ہے ۔ یہاں مریض کو ڈاکٹر سے مشورہ لے کر اپنے طرز زندگی کو بہتر بنانا چاہئے ۔
احتیاط :
 اس اسٹیج پر آنے والے مریض کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ، کیونکہ گردے کا نقصان خطرناک سطح پر پہنچ چکا ہوتا ہے ۔
اسٹیج 4:حالت : گردے 15 سے 29 فیصد ہی کام کرنے کے قابل ۔
علامات :
جی ایف آر 30-15 کے درمیان ہوتا ہے اور کریٹنن بھی 2-4 ملی میٹر / کے درمیان ہونے لگتا ہے ۔ اس میں مریض جلدی تھکنے لگتا ہے ۔ جسم میں سوجن آ سکتی ہے ۔ یہ وہ مرحلہ ہے ، جب مریض کوخوراک اور طرز زندگی میں زبردست بہتری لانا چاہئے ،بصورت دیگر ڈائلسس یا ٹراسپلانٹ کی اسٹیج جلدی آ سکتی ہے ۔
احتیاط :
ڈائلسس ہونا شروع ہو سکتا ہے ۔ اس لئے اس کیلئے پلان کریں اور بہتر سہولت انتخاب کریں ۔
اسٹیج 5:حالت : 15 فیصد سے بھی کم کام کرنے کے قابل
علامات :
 جی ایف آر 15 سے کم ہو جاتا ہے اور کریٹنن 4-5 یا اس سے زیادہ ہو جاتا ہے ۔ مریض کیلئے ڈائلسس یا ٹرانسپلاٹ ضروری ہو جاتا ہے ۔
احتیاط :
رینل تبدیلی تھیرپی کا آغاز ، ڈائلسس یا ٹرانسپلانٹ کا وقت
تہوار پر اداس نہ ہوں:
اگر میٹھا کھانے کیلئے دل بیچین ہو تو کم مقدار میں لے سکتے ہیں جیسے کیک ، گلاب جامن ، گاجر کا حلوہ ؛لیکن کاجو برفی ، بادام برفی ، پستہ برفی یا کوئی بھی دیگر گری والے میووں پر مشتمل مٹھائی نہ لیں ۔

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Powered by Blogger.