Wednesday, 29 May 2013

05:34
گرمی کا موسم اور گرم گوشت


اف اس گرمی کے موسم میں یہ گرم کاروبار حسن اور پیسے کی گرمی معلوم نہیں کیا کیا گل کھلائے گی ۔یہ حسن اور دولت کی گرمی ہی ہے جو جہنم کی آگ کو بھڑکا رہی ہے ۔ان دونوں کی گرمی کی وجہ سے ہی اللہ کی تمام مخلوق پریشان ہے اس وجہ سے کہ جب جب زمین پر گناہوں کی کثرت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کا غضب بھی بڑھتا ہے جو کہ مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتا ہے جس کو اہل بصیرت سمجھ جاتے ہیں ۔یہ طوفانوں کا آنا زلزلوں کا آنا،بارش کا عذاب پانی کا عذاب نازل ہونا برفانی سزائیں،اور یہ گرمی کی شدت یہ سب انسانی گناہوں اور کالے کرتوتوں کا ثمرہ ہے۔جس کی سزا حیونات کو بھی برداشت کرنی پڑتی ہے۔اللہ کے غضب کو بڑھانے والے اسبابوں میں سے بڑا سبب یہ فیشن پرستی عریانیت فحاشیت اور اس گرم گوشت کی نمائش ہے ۔یہ گرم گوشت کی حدت ہی ہے جو مسلمانوں کے ایمان کو پگھلارہی ہے اور جذبہ ایمانی کو سرد کررہی ہے۔
یہ گھناؤنا فعل یا کاروبار اور یہ طوفان بد تمیزی اب معیوب نہیں رہے بلکہ اس کو اب ثقافت اور فن وآرٹ کا نام دیدیا گیا ہےجس کو بہت منظم طریقہ پر چلایا جارہاہے۔اشتہارات ٹی وی چینلز،اسٹیج پروگرام،پرنٹ میڈیا،کے توسط سے گھر گھر اس عریانیت اور فحاشیت کو مختلف طریقوں بہانوں سے پہنچایا جارہا ہے جس کو ہم نے مجبوری کا نام دیدیا ہے
مغرب زدہ سرکاری اور غیر سرکاری ادارے این جی اوز،فیشن شوز،اور رنگا رنگ ثقافتی پروگراموں کے نام پر عریانیت اور فحاشیت کی قباحت کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کو ’’ترقی یافتہ تہذیب‘‘ یا ’’مہذب تہذیب‘‘اور ’’روشن خیالی‘‘کا نام دیدیا گیا ہے۔عریانیت اور گرم گوشت کی یہ آگ دھیرے دھیرے مہذب(اسلامی) گھرانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیتی جارہی ہے۔اس عریانیت اور فحاشیت نے حیوانیت اور زمانہ جاہلیت کو بھی شرمندہ کردیا ہے۔ادب تہذیب یہ سب قصہ پارینہ ہوکر رہ گئے ہیں۔اب یہ بد تہذیبی اور عریانیت سماج کا حصہ بن چکی ہے بلکہ اس کو قانونی سارٹیفکیٹ بھی حاصل ہوگیا ہے اور حکومتوں کی سر پرستی حاصل ہوگئی ہے بڑی بڑی کمپنیوں نے حکومتوں اور سرکاروں کوخرید لیا ہے یہی وجہ ہے کہ انسانی گوشت گرم ہوتا جارہاہے اور ایمان سرد ہوتا جارہا ہے۔
بات یہیں پر ختم ہوجاتی اگر ان سب لغویات کا تعلق غیراسلامی ممالک یا صرف کفریہ معاشرہ سے ہوتا اور نہ ہی اس پر کوئی تعجب ہوتا بلکہ افسوس اور تعجب اورفکر کی بات یہ ہے کہ یہ تمام لغویات خرافات اسلامی تہذیب اور معاشرہ کو چیلنج اور متاءثر کررہی ہیں،بلکہ کرچکی ہیں،یہ ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔سانپ بل میں گھس چکا ہے لاٹھی پیٹے جاؤ اس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے۔لاٹھی پیٹنے سے کوئی فائدہ نہ ہوگا بلکہ اس کے لیے کچھ اقدام کرنے ہوں گےہمیں ہر قیمت پر اس سانپ کو تلاش کرنا ہوگا اس کے مسکن کو تلاش کرنا ہوگا جہاں سے یہ سانپ چلا اس وجہ سے کہ وہاں اور بھی سانپ ہونگے انہیں بھی ختم کرنا ہوگا اور اس جگہ کو بھی تلاش کرنا ہوگا جہاں جا کر وہ چھپا ہے کیوں کہ وہاں وہ دوسرے سانپ پیدا کرے گا۔
اس کا مسکن :ٹی وی چینلز،اخبارات، اشتہارات،فیشن پروگرام، اور مفروضہ ثقافتی پروگرام،
اور اس کی خفیہ پناہ گاہ:انٹرنیٹ،فیس بک،موبائل فون،کیبل نیٹ ورک،اور چھوٹے چھوٹے اشتہارات،جو گھریلو استعمال کی اشیاء ادویا ء ودیگر پیکٹس پر عریاں یا نیم عریاں یا عورتوں کی تصاویر سے مزین ہوتے ہیں۔جو نوجوانوں کے گوشت میں گرمی پیدا کرتے ہیں ۔اس کا واحد علاج ان سب پروڈکٹس کا بائیکاٹ اور ان کی ویب سائیڈوں پر اپنا احتجاج درج کرانا ہے دوکانداروں سے کہنا چاہئے سے کہ وہ ان پروڈکٹس کو اس وجہ سے نہیں خریدیں گے کہ ان پر قابل اعتراض تصاویر ہیں۔اللہ ہماری مدد فرمائے




وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Powered by Blogger.